Why did we started?

In a memories of "Haji Malik Muhammed Latif

In a memories of "Haji Malik Muhammed Latif 

  Shakespeare once said that “Some people are born great and some achieve greatness through their struggles and deeds.” This was the personality of my grandfather. He earned his name and position with his hard work, dedication and persistence. His name was Haji Mohammad Malik Latif, he was born in February1935 in Pahara, a village in Gujarat city. He started his education in Pahara and completed his primary education in his village school. His father's name was Muhammad Khan. He belonged to the Malik community.

Grandpa Malik Latif started his business as a brick maker from his village (Pahara). As time went on, my grandfather's business grew and expanded into another village. He was a loving family man. Growing up, he had three sisters and two brothers and  was later blessed with a family of his own, four sons and two daughters by Allah’s grace. He brought up his children very well and ensured they were educated and married. Grandpa was a soft spoken, humbled  man that lived a very principled and simple life. He truly lived a minimal lifestyle, with a simple diet and wardrobe that consisted of white dhoti, kurta, turban and khusa. His lifestyle was always active, he enjoyed walking or cycling to care for his lands.He was a kind and gentle soul that was well known for his good morals and always did his best to help everyone.

   Grandpa slowly started buying land in which he started farming and growing crops. From his crops he fed the poor, needy and widows. His charitable work included wheat donations, and building apartments and houses for the homeless. He was well loved by his employees and neighborhood. As a community leader and worshipper, he ensured his workers were paid on time. And even provided counseling and advice for the community as well as justice. His most proud moment was to perform Hajj in 1987.There was no pretense in him. He was very fond of his grandchildren and great-grandchildren, fulfilling their every wish. He always gave them good advice. Unfortunately as time passed, his health started deteriorating and he quickly fell ill. He stayed in bed for a long time and sadly passed away on May 5, 2008.

May Allah grant him a high position in heaven (Amen). He is still alive in our memories and in the hearts of the people. He is a great example of hard work for the whole region. In his memory and love, his grandson, Ali Khan has created this web application for the people.                              

  حاجی ملک محمد لطیف کی یادوں میں

 

شیکسپیئر کہتاھے کہ کچھ لوگ پیدا ہی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت حاصل کرلیتے ہیں۔ایسی ہی اک شخصیت ہمارے دادا جی کی بھی تھی جنہوں نے اپنی کڑی محنت اور لگن سے اپنا نام اور مقام حاصل کیا۔ہمارےدادا جی کانام۔حاجی ٹھیکیدار ملک محمد لطیف تھا۔جو1935 میں شہر گجرات کے ایک گاؤں پہاڑے میں پیدا ہوئے۔انہوں نے پہاڑے میں ہی اپنی تعلیم شروع کی اور پرائمری تک تعلیم اپنے گاؤں کے سکول میں ہی مکمل کی۔اس کے بعد انہوں نے اپنے والد کے کاروبار میں ان کا ہاتھ بٹانا شروع کیا۔ان کے والد کا نام محمد خان تھا۔ان کا تعلق ملک برادری سے تھا۔وہ اینٹوں کا کاروبار کرتے تھے۔اس کاروبار کا آغاز انہوں نے اپنے گاؤں (پہاڑے) سے ہی کیا۔

اور جیسے جیسے وقت گزرتا گیا دادا جی کا یہ کاروبار بھڑتا گیا اور انہوں نے دوسرے گاؤں میں بھی یہی کام شروع کر لیا اور انہوں نے دو بھٹے کھول لیے۔میرے دادا جان تین بہنیں اور دو بھائی تھے۔وقت گزرنے کے ساتھ دادا جی جوان ہو گے اور ان کی شادی اپنے خاندان سے باہر ہوئی۔ہمارےدادا جان کو اللہ نے چار بیٹوں اور دو بیٹیوں سے نوازا۔انہوں نے اپنے بچوں کی پرورش بہت اچھے سے کی اور ان کو پڑھا لکھا کر ان کی شادیاں کی۔ دادا جی نے نہایت سادہ زندگی بسر کی۔وہ اصول پرست تھے۔ ان کی غذا بھی سادہ تھی جو ملتا کھا لیتے۔وہ سادہ لباس پہنتے تھے سفید رنگ کی دھوتی،کرتا پہنتے اور سر پر پگڑی باندھتے تھے۔کھسہ پہنتے تھے۔دادا جی نے آہستہ آہستہ زمینیں خریدنی شروع کر دی اس میں کھیتی باڑی کا کام شروع کیا اور فصل اگاتے تھے۔اس فصل سے وہ غریبوں،ضروت مندوں اور بیواؤں کی مدد کرتے تھے۔ان کو معاوضے کے بغیر گندم دے دیتے تھے۔پھر کچھ زمین پر انہوں نے اپارٹمنٹ بناے۔جن کے پاس رہنے کے لیے گھر نہیں تھے ان کو گھر بنا کر دیے۔ مزدوروں کو ان کی مزدوری ٹائم پر دیتے تھے۔وہ پیدل چلنا پسند کرتے تھے۔ زمینوں کی دیکھ بھال کے لیے پیدل ہی جاتے کبھی کبھار سائیکل پر جاتے تھے۔وہ اپنے علاقے کے لیڈر تھے لوگ ان کے پاس اپنے مسائل لے کر آتے تھے وہ عدل و انصاف کے ساتھ ان کے مسائل حل کرتے تھے۔ان کا اخلاق بہت اچھا تھا۔وہ پنجگانہ نمازی تھے۔انہوں نے 1987ء میں حج کیا۔وہ نرم دل کے مالک تھے۔سب سے نرم لہجے میں بات کرتے تھے ۔انہوں نے اپنی زندگی سادگی سے بسر کی۔ان میں دکھاوا نہیں تھا۔ ان میں کسی بات کا غرور نہیں تھا۔ وہ بچوں سے بھی بہت پیار کرتے تھے۔ان کا اپنے پوتے،پوتیوں سے کافی لگاؤ تھا۔ان کی ہر خواہش پوری کرتے تھے۔ان کو ہمیشہ اچھی نصیحتیں کرتے تھے۔ 

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی طبیعت خراب ہونے لگی اور وہ بیمار پڑ گئے۔کافی عرصہ وہ چارپائی پر رہےاور 5 مہی 2008 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔اللہ ان کو جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے (آمین) ۔

وہ آج بھی ہماری یادوں اور لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔وہ سارے علاقے کے لیے محنت کی اک بہت بڑی مثال ہیں۔

 یہ انکی یاد اور محبت میں ان کے پوتے علی خان نے لوگوں کے لیے یہ ویب ایبلیکیشن بنائی ہے